Purane Jinnat vs Modern Jinns – Funny Story About Jinn in Urdu Roman

Purane Jinnat vs Modern Jinns – Funny Story About Jinn in Urdu Roman

پرانے جنات اور آج کے جدید جنات

کبھی وہ زمانہ بھی تھا جب جنات کی اپنی ایک پہچان تھی، اپنی ایک زبان تھی اور اپنی ایک دنیا تھی۔ یہ کوئی عام مخلوق نہیں تھے بلکہ قصے کہانیوں کے ہیرو، بزرگوں کی ڈراؤنی راتوں کے ساتھی اور بچوں کو ڈرانے کا آسان ترین ہتھیار تھے۔ لیکن پھر وقت بدلا، زمانہ بدلا، اور لگتا ہے کہ جنات بھی بدل گئے، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ وہ اپنی پرانی شناخت کھو بیٹھے۔

Purane Jinnat vs Modern Jinns

زبان کا انقلاب

کہتے ہیں کہ 80 کی دہائی تک جنات کی زبان بڑی عجیب تھی۔ وہ انسان کو دیکھتے اور زور سے چیخ کر کہتے: “آدم بو، آدم بو!”۔ یہ دو لفظ ہی کافی تھے کہ بندے کا رنگ فق ہو جائے اور سانس اوپر کا اوپر رہ جائے۔ پھر 90 کی دہائی آئی اور ان کے لہجے میں بھی جدت آگئی۔ اب وہ “آدم بو” کے بجائے “ہوہوہا، ہوہوہا” کرنے لگے۔ کچھ تو ایسا لگتا تھا جیسے خوفناک مخلوق کے بجائے کسی لوکل ڈانس پارٹی کے ڈی جے بن گئے ہوں۔

لیکن آج کے جنات؟ نہ “آدم بو” کہتے ہیں نہ “ہوہوہا”۔ آج کل لگتا ہے جیسے سب کے سب گونگے ہوگئے ہیں۔ بس کسی سائے کی طرح ایک جھلک دکھا کر غائب ہوجاتے ہیں۔ جیسے کہہ رہے ہوں: “بھائی! اب ہمارا وقت گزر گیا، اپنا کام خود دیکھو۔”

عورتیں، بال اور عشقِ جنات

پرانے زمانے میں جنات بڑے عاشق مزاج ہوا کرتے تھے۔ اگر کوئی عورت کھلے بالوں کے ساتھ چھت پر چلی جاتی تو فوراً کسی جن کا دل پھسل جاتا۔ پھر جن صاحب اس پر عاشق ہو کر تنگ کرنے لگتے۔ کبھی کوئی سایہ دکھا دیا، کبھی سرہانے اینٹ رکھ دی، کبھی بالوں کو کھینچ لیا۔ یہ سب جنات کی محبت کے اشارے سمجھے جاتے تھے۔

مگر آج کل؟ عورتیں چھت پر ڈانس کرتی ہیں، گانے بجاتی ہیں، ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالتی ہیں۔ لیکن جنات ایک نظر بھی ڈالنا پسند نہیں کرتے۔ شاید وہ سوچتے ہیں: “یہ معاملہ اب ہماری سمجھ سے باہر ہے، انسان خود ہی اپنے ساتھ کھیلنے لگے ہیں۔”

رات کا خوف

وہ وقت بھی تھا جب شام ڈھلتے ہی لوگ گھروں کے اندر دبک جاتے تھے۔ کہتے تھے رات کے وقت جنات باہر نکلتے ہیں اور اگر اکیلا بندہ راستے سے گزرے تو فوراً چمٹ جاتے ہیں۔ کسی کو بخار چڑھ جاتا، کسی کو عجیب بیماری لگ جاتی، اور کوئی بدقسمت تو سیدھا بابے کے پاس جا پہنچتا۔

لیکن آج کے دور میں رات کو نکلیں تو جن کے بجائے ون ٹو فائیو کی آواز دل دہلا دیتی ہے۔ انسانوں کے شور نے جنات کے خوف کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

درخت اور بے ادبی

چالیس پچاس سال پہلے اگر کوئی شخص درخت کے نیچے بے ادبی کرتا تو جن فوراً چمٹ جاتے اور وہ بندہ عجیب و غریب بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا۔ یہ جنات کی طرف سے سخت سزا ہوتی۔ لیکن آج کل؟ شاید جنات نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ سوچتے ہوں گے: “اب تو اتنے لوگ یہ کام کرتے ہیں، کس کس کو سزا دیں؟”

چڑیلیں اور ویرانے

یاد کیجیے وہ دن جب ویران راستوں پر الٹے پاؤں اور لمبے دانتوں والی چڑیلیں گھوما کرتی تھیں۔ جو بندہ رات کو اکیلا نکلے، وہ سیدھا ان کے ہتھے چڑھتا۔ لیکن اب وہ چڑیلیں بھی ناپید ہوگئیں۔ ویرانے آباد ہوگئے ہیں، وہاں بھی شور شرابہ ہے۔ لگتا ہے کہ چڑیلیں یا تو مرکھپ گئی ہیں یا ریٹائرمنٹ لے کر کسی اور جہان کوچ کرچکی ہیں۔

پرانے جنات کی تہذیب

پرانے جنات بڑے پردہ دار اور تہذیب یافتہ تھے۔ وہ براہِ راست سامنے نہیں آتے تھے بلکہ اپنی موجودگی صرف حرکتوں سے ظاہر کرتے۔ کبھی گھر پر اینٹ پھینک دی، کبھی دیواروں پر خون کے چھینٹے مار دیے۔ مقصد بس ڈرا کر دل بہلانا تھا۔

آج کے جنات کو دیکھ لیجیے۔ اگر کسی گھر میں آئیں بھی تو وہاں پہلے ہی خون اور تباہی کا عالم ہوتا ہے۔ ان کے کھیل تماشے کی گنجائش ہی نہیں رہی۔

محبت والے جنات

کتنے اچھے تھے وہ جنات جو کسی لڑکی پر عاشق ہوتے تو اس کی شادی اسی کے پسندیدہ لڑکے سے کروا دیتے۔ آج کے انسانوں کی طرح زبردستی، دھونس یا اغوا نہیں کرتے تھے۔ ان کی محبت بھی بڑی معصوم تھی، بس نظر سے دیکھنا اور خواب میں آکر پیغام دینا۔

قبرستان کے جنات

پرانے زمانے میں جنات کی سب سے پسندیدہ جگہ قبرستان ہوا کرتی تھی۔ لیکن اب شہر اتنے پھیل گئے ہیں کہ قبرستان بھی ویران نہیں رہے۔ وہاں بجلی کے کھمبے ہیں، سی سی ٹی وی لگے ہیں۔ اس لیے جنات نے کوچ کر لیا۔ کبھی کبھار کوئی انسانی شکل کا جن قبر کھودتے پکڑا جاتا ہے لیکن اب یہ واقعات بھی نایاب ہوگئے ہیں۔

بھوکے جنات

پہلے جنات اناج کی بوریاں کھا جایا کرتے تھے۔ کسان صبح اٹھتا تو پورا کھلیان صاف ملتا۔ لیکن آج کے دور میں ذخیرہ اندوزوں کے گودام بھرے رہتے ہیں اور جنات کچھ نہیں کرتے۔ شاید سی سی ٹی وی کیمروں نے ان کی بھوک بھی مار دی ہے۔

وہ جنات جو پلک جھپکتے دنیا بھر کی خبریں پہنچا دیتے تھے، اب اگر ان سے پوچھو تو گھور کر کہتے ہیں: “ماما گوگل کر!”

شکل و صورت

پرانے جنات کی شکلیں بڑی خوفناک ہوتیں۔ لمبے بال، جانور جیسا دھڑ، دم اور خوفناک آواز۔ لیکن اس کے باوجود وہ بڑے باحیا تھے۔ جتنی بھی تصویریں رسالوں میں شائع ہوتیں، سب میں ستر پوشی کا خیال رکھا جاتا۔

آج کے جنات کی شکل ہی بدل گئی ہے۔ کوئی انسانوں میں گھوم رہا ہے، کوئی موبائل فون کے اندر چھپ گیا ہے، کوئی نیٹ ورک کا سگنل بن کر غائب ہے۔

مذہب اور سرحدیں

پہلے جنات ہر مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ اگر کسی جلالی بابے نے پوچھا: “تمہارا مذہب کیا ہے؟” تو فوراً بتا دیتے۔ لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے۔ بارڈر کراس کرنا اتنا آسان نہیں رہا۔ اس لیے جنات بھی لوکل ہوگئے ہیں۔ پاکستانی جن، بھارتی جن، عربی جن۔ ہر جگہ کے الگ الگ۔

بلی، گدھے اور جنات

پرانے جنات کو جب دکھ پہنچتا تو وہ بلی کے جسم میں گھس کر دھاڑیں مار مار کر روتے۔ بلی کی آواز آج بھی سنائی دیتی ہے لیکن اس میں جن کا دکھ نہیں بلکہ انسان کی جدائی جھلکتی ہے۔

کبھی کبھی وہ گدھے میں بھی گھس جاتے تھے۔ لیکن سیانے فوراً پہچان لیتے کہ یہ عام گدھا نہیں، اس میں جن ہے۔

بچے جنات

جنات کے بھی بچے ہوتے تھے جو ضد میں انسانوں کو تنگ کرتے۔ والدین سمجھاتے: “بیٹا انسانوں سے دور رہو!” لیکن وہ باز نہیں آتے۔ اب تک وہ بڑے ہوچکے ہوں گے اور سمجھ گئے ہوں گے کہ انسانوں کو تنگ کرنے کی ضرورت نہیں، وہ کام تو انسان خود ہی زیادہ بہتر کرتے ہیں۔

چراغ اور خواہشیں

پرانے جنات چراغ یا بوتل میں قید رہتے۔ کوئی انہیں آزاد کراتا تو وہ اس کی دو تین خواہشیں پوری کردیتے۔ لیکن آج کے انسان کی خواہشیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ جنات خود ہی بھاگ گئے ہیں۔ ایک خواہش پوری کرو تو دس اور نکل آتی ہیں۔

آج کے جنات کی پہچان

پہلے جب جن انسانی شکل اختیار کرتے تو ان کی پہچان یہ تھی کہ وہ پلک نہیں جھپکتے تھے۔ کل میں نے چند لڑکوں کو گرلز کالج کے گیٹ کے باہر دیکھا۔ جیسے ہی چھٹی ہوئی، ان کی آنکھیں دروازے پر جم گئیں۔ میں کافی دیر تک ان کی آنکھوں کو دیکھتا رہا۔ کسی نے پلک تک نہیں جھپکی۔ مجھے یقین ہے یہ جنات ہی تھے۔


نتیجہ

پرانے جنات تہذیب یافتہ، شرمیلے اور کبھی کبھی معصوم عاشق بھی ہوا کرتے تھے۔ لیکن آج کے جنات؟ یا تو گم ہوگئے ہیں، یا انسانوں کو دیکھ کر سوچتے ہیں کہ یہ کام تو انسان خود ہی زیادہ اچھے سے کر لیتے ہیں۔ جنات کا شاندار ماضی اب بس کہانیوں میں باقی رہ گیا ہے۔

Purane Jinnat vs Modern Jinns Purane Jinnat vs Modern Jinns Purane Jinnat vs Modern Jinns Purane Jinnat vs Modern Jinns Purane Jinnat vs Modern Jinns

Visit Our Other Pages: Home Top News Jokes books Qoutes Somefact

stay connected for next episode

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top